مہر خبررساں ایجنسی نے فرانس کی پریس ایجنسی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے نیویارک میں کونسل برائے خارجہ تعلقات سے خطاب میں کہا کہ ایران کے ساتھ کوئی نیا جوہری معاہدہ میز پر نہیں ہے۔
بلنکن نے 2018 میں امریکہ کے(ایران اور پانچ ملکوں کے درمیان ایٹمی معاہدے) سے یکطرفہ طور پر نکل جانے اور سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کا حوالہ دیئے بغیر کہا کہ اس بارے میں مستقبل میں کوئی معاہدہ زیر غور نہیں ہے لیکن ہم ابھی بھی سفارتی راستے تلاش کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔"
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم آئندہ تعلقات کے بارے میں ان کے طرز عمل کو دیکھنے کے بعد ہی اقدامات کا فیصلہ کریں گے اور ایران سے کہتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کرے جو کشیدگی میں اضافے کا سبب بنتے ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے معاہدے کے یورپی فریق (برجام کے فریق تین یورپی) ملکوں اور اپنے حریف چین اور روس کے ساتھ معاہدے پر واپس آنے کے لیے نیک نیتی پر مبنی کوششیں انجام دی ہیں اور کچھ عرصے کے لئے یہ امر ممکن نظر آرہا ہے۔
خیال رہے کہ بائنڈن انتظامیہ کی طرف سے یہ دعوے ایسے حالات میں کیے جارہے ہیں کہ اس نے JCPOA میں واپسی کا وعدہ کرنے اور ٹرمپ انتظامیہ کے موقف کی مخالفت کے باوجود ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اور مذکورہ معاہدے کے مذکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے ایران سے پابندیاں اٹھانے کی راہ میں آمادگی نہیں دکھائی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے 2018 میں (JCPOA) سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کے بعد اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول کے لئے ایران کے تیل کی برآمدات پر پھر سے پانبدی لگاتے ہوئے دباو کی پالیسی جاری رکھی لیکن اس کے نتائج برآمد نہیں ہوئے۔"
آپ کا تبصرہ